تنقید : سوچ کے تعمیری زاویئے
ضروری ہے کہ انسانی زندگی کے اُن پہلوو¿ں پر گہرائی سے غوروفکر کیا جائے جو ہماری زندگیوں پر حاوی نظریات کا تعین کرتے ہیں۔ معاشرے کا حقیقت پسندانہ جائزہ لینا ضروری ہے اور یہ جائزہ ’سیاہ و سفید‘ کی طرح واضح بھی ہونا چاہئے اور صرف یہی ایک صورت ہے جس کے ذریعے ایک روشن خیال معاشرہ تشکیل دیا جا سکے گا۔ جب نظریات کا جائزہ لینے کی بات آتی ہے‘ تو اکثر لوگ ایک رائے یا معیار قائم کر لیتے ہیں اور پھر اُسی رائے یا معیار کے مطابق سوچتے ہیں۔ پاکستان جیسے معاشروں میں جاری مسلسل کشمکش متقاضی ہے کہ مختلف زاوئیوں سے صورتحال کا جائزہ لیا جائے۔تنقیدی سوچ ایک ایسی مہارت ہے جو مروجہ نظریات سے نمٹنے میں کام آتی ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ وہی لوگ جو بعض مشکوک نظریات کا پرچار کرتے ہیں وہ اکثر تنقیدی سوچ کا استعمال کرنے کی بھی بات کر رہے ہوتے ہیں اور معاشرے میں دانشورانہ سرگرمیوں کو محدود کرنے کے لئے اپنی بیان بازی میں بھی اکثر کامیاب ہوجاتے ہیں۔ اُن کے لئے تنقیدی سوچ اُس وقت تک کارآمد ہوتی ہے جب تک وہ دوسروں کے نظریات پر سوال اُٹھائیں اُور تنقید برائے تنقید کی روش پر رہیں۔ ان کی عظمت کا وہم ان کی ’تنقیدی سوچ‘ کے دائرے سے باہر ہوتا ہے لیکن وہ دائرے کے اندر خود کو محدود کئے ہوتے ہیں۔ بنیادی طور پر ان کی کوشش دوسروں کے نظریات کے بارے میں شکوک و شبہات پیدا کر کے اُنہیں روکنا ہوتا ہے کیونکہ اس قسم کی تنقیدی سوچ کو ’ففتھ جنریشن وار فیئر‘ کہتے ہیں‘ جو ایک تصوراتی حقیقت........
© Daily AAJ
visit website