تاریخ کی کتب سے چند اوراق
آج کے کالم کا آ غازہم 1940ءکی دہائی کے اواخر میں مقبوضہ کشمیر کو ڈوگرہ تسلط سے آزاد کرانے کیلئے اس پر فاٹا کے قبائلیوں کی یلغار کے بارے میں ذکر سے کریں گے کہ جس پر وطن عزیز کے دشمنوں نے طرح طرح کی کہانیاں گھڑ رکھی ہیں‘ خدا لگتی یہ ہے کہ کشمیر کی اس جنگ میں ہمارے جن قبائل نے بھرپور حصہ لیا تھا وہ جنوبی وزیرستان کے مسعود قبائل تھے جن کے ساتھ سلیمان خیل غلجی بھی تھے جو جنوبی وزیرستان میں بھی رہتے ہیں اس قبائلی لشکر کے جوانوں کی بہادری اور جنگی مہارت نے مقبوضہ کشمیر میں تعنیات انڈین آ رمی کے نہ صرف یہ کہ دانت کھٹے کئے بلکہ اپنی بہادری سے اس کو ورطہ حیرت میں بھی ڈال دیا تھا ‘ اس لشکر کے بارے میں موجود دستاویزات کے مطالعے سے پتہ چلتا ہے کہ ملک گلاب مسعود عرف گلابی ملک اور میر بادشاہ منزئی مسعود کی زیر قیادت اس لشکر کے جتھوں نے اس جنگ میں نہایت جنگی مہارت اور دلیری کا ثبوت دیا تھا ‘میجر جنرل اکبر خان اپنی کتاب ریڈرز ان کشمیر Raiders in Kashmir میں مسعود قبیلے کی وزیر گئے شاخ سے تعلق رکھنے والے ایک لیڈر خوناخان کی دلیری کی بھی تعریف کرتے ہیں وہ لکھتے ہیں کہ ان کا اور ان کی........
© Daily AAJ
visit website