چلتے ہو تو چمن کو چلئے کہتے ہیں کہ بہاراں ہے
ایک اچھی بارش کے بعد کی اجلی دھوپ نے بہت سے چہروں کے تناو¿ ختم کر دئیے ہیں یوں بھی اب ہلکی اور تیز چلنے والی خنک ہوائیں اچھی بھلی خوشگوار محسوس ہونے لگی ہیں اور یہ نشانیاں وہی ہیں جن کی طرف حیدر علی آتش نے اشارہ کیا ہے
ہوائے دور ِ مئے خوشگوار راہ میں ہے
خزاں چمن سے ہے جاتی بہار راہ میں ہے
بہار کی چاپ سنائی دے رہی ہے اور کچھ دنوں میں یہاں وہاں پھولوں کے میلے لگ جائیں گے ہر چند آج کے مصروف دور میں یار لوگوں کو پھولوں کی سیرکے لئے وقت کم کم ہی میسرآتا ہے، لیکن ابھی کچھ لوگ ہیں جو پھولوں سے عشق کرتے ہیں ‘ دو دن پہلے جب موسلا دھار بارش میں دوست عزیز میاں احمد رضا کی دعوت پر ایک ادبی تقریب میں پہنچا تو جیسے کھل اٹھا ، پشاور سے چند منٹس کی ڈرائیو پر’ پبی انتی لیکچوئل فورم‘ نے اپنی ا±س شاندار تقریب کا اہتمام معروف معالج ڈاکٹر میاں افتخار حسین کے خوبصورت فارم ہاو¿س میں کیا تھا، لان میں چاروں اور سے کھلے ” کانوپی ٹینٹ“ میں سخنور لفظوں کے طوطا مینا بنا رہے تھے اور کانوپی کے چاروں اور بارش نے میلہ لگایا ہوا تھا خنکی اگر تھی بھی تو اس کی طرف کسی کا دھیان نہیں جارہا تھا، پھر بھی ڈاکٹر افتخار نے ” بڑی منقل “ میں الاو¿ روشن کر رکھا تھا، شعر پڑھے سنے جارہے تھے، دانشور دوست نورالامین یوسفزئی کی کتاب ” پختون دانش“ پر بھی بات ہورہی تھی، شگفتہ اقتباس پڑھے جارہے تھے، اپنے اپنے تجربات بھی........
© Daily AAJ
visit website