خراب اب اتنی بھی آب و ہوا نہ رکھی جائے
موسموں کی اپنی ترتیب ہوتی ہے اسی کے مطابق ان کے آنے جانے اور بدلنے کے اوقات ہوتے ہیں موسمیات کے ماہرین بھی بس اس قدر ہی جاننے لگے ہیں کہ کب کس وقت اور کتنی دیر کے لئے موسم کے عمومی رویے میں تبدیلی رونما ہو گی،یہ بھی غنیمت ہے ورنہ پہلے پہل تو ان کی پیشگوئیوں کا یار لوگ تمسخر اڑاتے تھے اس لئے جب جب خشک موسم کی پیشگوئی ہوتی تو یار لوگ یہ سوچ کرگھر سے چھاتا لے کر نکلا کرتے کہ آج ضرور بارش ہو گی لیکن اب ایسا نہیں اب تو موسمیات والے منٹوں اور گھنٹوں کے حساب سے موسم کے بارے میں بتادیتے ہیں اور اسی کے مطابق ہی یار لوگ اپنی نجی تقریبات اور سفر پر نکلنے کے پروگرام ترتیب دیتے ہیں، لیکن یہ بھی سچ ہے کہ موسم میں کبھی کبھی اچانک بہت بدلاو¿ آ جاتا ہے جیسے ان جاڑوں میںسردی اور خنک ہوائیں معمول سے کچھ زیادہ ہی خبر لینے لگی ہیں جن کی بنا پر یار لوگ گھروں میں دبک کر بیٹھ گئے، یہ اور بات کہ بجلی کو تو خیر نصیب ِ دشمناں ہوئے ایک یگ بیت گیا لیکن اب سوئی گیس نے بھی بجلی ہی کا چلن اپنا لیایعنی سوئی گیس آتی کم اور جاتی زیادہ ہے البتہ صاحبان ِ اختیار اس آنکھ مچولی کھیلتی ہوئی گیس کے بھاری بل بھجوانے میں ذرا نہیں چوکتے، اس لئے یار لوگوں کی جان پر ان جاڑوں میں دہرا عذاب ہے کہ باہر جاتے ہیں تو دوپہر تک اور پھر سر شام سے رات گئے تک ہاتھ کو ہاتھ سجھائی نہ دینے والی دھند کا........
© Daily AAJ
visit website