پشاور کے اس
اس زندگی میں اب کوئی کیا کیا ، کیا کرے
بہت دنوں کے بعدگزشتہ کل ریڈیو پاکستان پشاور ایک مشاعرہ کے لئے جانا ہوا توکتنے ہی مہربان چہرے آنکھوں میں دھواں بھرنے لگے،نصف صدی پیشتر جب میں اس ادارے میں پہلی بار گیا تھا تو اس وقت سٹیشن ڈائریکٹرمعروف براڈ کاسٹر قاضی سرور تھے جن سے ایک طویل مکالمہ ایک مقامی اخبار ’ روزنامہ سرحد‘ کے شو بز پیج کے لئے کیا تھا، میرا ریڈیو سے پہلا پروگرام ہر صبح نشر ہونے والا لائیو پروگرام ’ اجالا ‘ تھا،جس کے پیشکار این کے شاہد تھے میری خوش بختی کہ شو میں لیجنڈ کہلانے والے باسط سلیم اور نذیر نیازی سمیت کئی سینئر صدا کار ٓواز کار جادو جگاتے تھے یوں مجھے پہلے ہی دن سے سیکھنے کا عمدہ موقع میسر آ گیا،یہ سلسلہ کئی سال تک جاری رہا ،جس نے ریڈیو کے مختلف شعبوں تک میری رسائی ممکن بنائی، بطور لکھاری میں نے ہندکو پشتو اور اردو تینوں زبانوں میںڈرامہ،فیچر اورمزاحیہ سیریز لکھیں اور پچپن منٹ جیسا مقبول پروگرام بھی کئی سال تک لکھا اور دوسری طرف بطور کمپئیرکوئز ماسٹراور ماڈریٹرادبی،ثقافتی، مذہبی اور تفریحی شوز کئے ،ان شوز کے بہت سے ساتھی فنکارسٹیشن ڈائریکٹرز اورپروڈیوسرز اب ہم سے بچھڑ گئے ہیں، عبدالجبار، ارشاد سواتی، محمد سردار گوہر علی خان‘ زبیدہ عصمت، فضل مولا،حمید اصغر اور نثار محمد خان سے لے کر ریڈیو کے عشق میں گرفتار مست و الست صوفی بشیر احمد اور حال ہی میں داغ مفارقت دینے والے لائق زادہ لائق تک ایک سے ایک بڑھ کرپیشہ........
© Daily AAJ
visit website