پھر ایک روز خود اسے بے نور کردیا
وہ جو کچھ دن پہلے تک کہا جا رہا تھا کہ اب کے جاڑے کی رت میں وہ دم خم نہیں جو کبھی ہوا کرتا تھا مگر اب لگتا ہے اُسی بات کو جاڑے نے اپنے لئے ایک چیلنج سمجھ لیا اور اپنی صبحوں اور شاموں کوایسا کہر آلود کر دیا کہ یار لوگ ٹھٹھر کر رہ گئے‘ اور دو دنوں سے دھند کا عالم یہ ہوتا ہے کہ ہاتھ کو ہاتھ سجھائی نہیں دیتا‘ سردی کی اس متوقع لہر کے پیش نظر شہر پشاور میں بہت سے پروگراموں کو نئے سرے سے ترتیب دیا جا رہا ہے‘ لیکن جاب پر جانے والوں کو تو بہر حال جانا ہوتا ہے ‘تقریبات سماجی ہوں ثقافتی یا پھر ادبی جو پہلے سے طے ہو چکی ہیں وہ تو ہو رہی ہیں یہ اور بات کہ اب ان میں حاضری بہت کم ہونے لگی ہے۔اس کی ایک وجہ تو یقینا سردی رہی ہو گی مگر اس کی دوسری وجہ یہ بھی ہے کہ اب لوگوں کی ترجیحات زیادہ تر ان کے اپنے ارد گرد ہی رہتی ہیں وہ جو دوسروں کی خوشی کے لئے اپنی مصروفیات کو ترک کر دینے کی تعلیم پرکھوں نے سکھائی تھی وہ اب بھلائی جا چکی ہے‘ کہا جاتا ہے کہ بڑے شہروں کی نسبت چھوٹے شہروں کے رہنے والوں میں ابھی مروت‘لحاظ اور رواداری کے آداب اور آثار باقی ہیں لیکن یہ پورا سچ نہیں ہے اب چھوٹے شہر وں اور قصبات میں بھی یار لوگوں کی ترجیحات بھی پہلی سی نہیں رہیں‘ اس کی وجہ مصروفیات بتائی جاتی ہیں‘ میں حیران ہوتا ہوں کہ باہر کی دنیا تو بہت ہی مصروف ہے اور آدھے........
© Daily AAJ
visit website