جن سے مل کر زندگی سے عشق ہو جائے ، وہ لوگ
جاڑے کی رت اس وقت پورے جوبن پر ہے تاہم پشاور میں ایک چھینٹا پڑنے کے بعد خنکی میں وہ کاٹ نہیں رہی ہے جتنی اس موسم میں ہوا کرتی تھی اور یہ اس لحاظ سے ایک نیک فال ہے کیونکہ پشاور میں یہ موسم شادیوں کا بھی ہے اور سردیوں کی شدت میں خواتین کی جان پر یوں بن آتی ہے کہ شادیوں کے لئے سلوائے اور خریدے گئے بہت ہی قیمتی ملبوسات پر کوئی گرم شال سویٹر یا کوٹ نہیں پہنا جاسکتا ا±دھر ادبی و ثقافتی تقریبات کا بھی یہی پسندیدہ موسم ہے، اس لئے شب و روز ایک رونق میلہ شہر میں لگا ہوا ہے،مجھے ایک طویل عرصہ شہر کی ان رونقوں سے غیر حاضر رہنا پڑا تھا مگر اب گزشتہ تین چار ہفتے میں ساری تشنگی ختم ہو گئی ہے سنڈیکیٹ آف رائٹرز،بزم بہار ادب،سبلائم بیٹھک، چائنا ونڈو،حلقہ ارباب ذوق کی کتاب کہانی اور اکادمی ادبیات پاکستان کی پشاور شاخ کی مرحوم لائق زادہ لائق کی شام ِ ملال سے لے کر اباسین آرٹس کونسل پشاور کی امریکہ سے آئے ہوئے اردو اور انگریزی کی بہت سی کتب کے لکھاری اور روزنامہ آج سے جڑے ہوئے کالم نگار ڈاکٹر سید امجد حسین کی تازہ تصنیف ” چو تھا البم “ کی تقریب رونمائی سمیت کئی ادبی تقریبات میں شریک رہا البتہ پشاور میوزیم میں ہونے والے ڈاکٹر سید امجد حسین کا ان کی درسگاہوں کے حوالے سے لیکچر میں بوجوہ نہ پہنچ پانے کا قلق اپنی جگہ ہے ،سید امجد حسین کا ’ چوتھا البم ‘ در اصل ان کے لکھے ہوئے خاکوں کی چوتھی کتاب ہے ، آغہ جی نے بچپن سے لے........
© Daily AAJ
visit website