اجازت نامہ ،اجازت نامہ کی تحریری شکل ہوتی ہے۔ جیسے حکم نامہ کا مطلب لکھاہوا حکم ہوتاہے۔ اجازت ایک مونث لفظ ہے جس کا مطلب حکم اور منظوری ہوتاہے ۔ جس بات کی بھی اجازت درکار ہو وہ اجازت زبانی ، تحریری یا اشارۃً لی جاتی ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ اجازت کے معاملے میںدولوگ درکار ہوتے ہیں ایک اجازت دینے والے اور دوسرے اجازت لینے والے۔ ان دونوںمیںسے کسی ایک کی موجودگی اجازت کومفقودکردیتی ہے۔ اجازت نامہ کسی ایک مذہب ، دین دھرم اور عقیدے تک محدود نہیں، اس کا تعلق پوری انسانیت کے ساتھ ہے۔ سارے مذاہب اور عقائد کے پیروکار اپنے اپنے حساب کتاب کے مطابق لاتعداد اجازت ناموں کے محتاج رہتے ہیں۔دنیاوی زندگی کے اندر بھی عمر بھر آدمی روز مرہ کی بنیادوں پر اخلاقی،عدالتی ،حکومتی، سیاسی اور معاشرتی ضابطوں کی پابندی پر مجبور ہے ۔ اگر سارے قوانین اور قواعد وضوابط کو مد نظرکھا جائے تو اندازہ ہی نہیں لگایا جاسکتاکہ زندگی میں ایک فرد کو کتنے اجازت ناموں کی ضرورت ہوتی ہے۔ کیا اجازت نامہ آدمی کی آزادی اور خودمختاری کے خلاف ہے؟ ایسا ہرگز نہیں ہے ۔ اسلئے کہ انسان ،جن اورحیوان جس دنیا میںجیتے ہیں وہ دنیا جس کائنات کا ایک حصہ ہے وہ ایک لامحدود کائنات ہے جس کے اندر کروڑوں چاند تارے ، سورج اور کہکشائیں موجود ہیں۔ سب کے سب ایک معین ضابطے اور قانون پر عمل پیرائی کے پابند ہیں۔ مذاہب عالم چاہے وہ الہامی ہوںیاغیر الہامی اسے ان قواعد وضوابط پر پابند رہنے کے ثمرات اوراُن سے منحرف ہونے کے نتائج سے آگاہ کرچکے ہیں جن پر پابندی سے عمل درآمد انسانی زندگی کی بقاکے لئے انتہائی ضروری ہے۔ آج کے انسان کی خیرہ کن اور معجزاتی ترقی کائنات میں جاری انہی اٹل اورناقابل تردید قوانین پر عمل درآمدپر ہی ممکن ہوسکی ہے۔ قرآن پاک بار بار زور دیتاہے۔ غوروتدبر قرآن پاک کے مطابق بھی کسی ایک قوم ا ورمذہب کے ماننے والوںکے لئے مخصوص نہیں ہے ۔جو بھی کائنات کے اندر رائج ضوابط پر غوروفکر اورتحقیق وجستجوکریگا مطلوبہ نتائج حاصل کرلے گا ،چاہے خالق کائنا ت کو ایک اور لاشریک مانے یا نہمانے ۔ اسی لئے وہ رحمان اوررحیم ہے کیونکہ ا س کی رحمت اور ربوبیت کائنات کے ذرے ذرے پرچھائی ہوئی ہے۔ اجازت نامہ کی انگنت صورتیں ہیں۔ملک سے باہر سفر کرنے کے لئے اجازت نامے کوپاسپورٹ کہتے ہیں ۔کسی ملک کے اندر داخلے کیلئے اجازت نامے کوویزہ کہتے ہیں۔ رشتہ ازدواج میںداخل ہونے کا اجازت نامہ نکاح کہلاتا ہے ۔یہ کہیںپھیرے لگانے اورکہیں پادری کے سامنے عہدوپیمان کے ذریعے مل جاتا ہے۔ بس ،ریل یاجہاز میں سفر کرنے کااجازت نامہ ٹکٹ کہلاتا ہے۔ اسکول کالج اور یونیورسٹی میں جانے کے لئے اجازت نامہ داخلہ فیس کے ساتھ ساتھ ماہانہ فیس بھی کہلاتاہے۔ اسی طرح مختلف معاشرتی ،مذہبی ،اخلاقی ، صحافتی ، سیاسی ، سائنیسی ، تحقیقی اور ادبی اداروں ، تنظیموں اور کلبوںمیں داخلے کے لئے اجازت نامہ ممبر شپ کہلاتاہے۔ ان سب باتوں سے بڑھ کر مسلمان ہونے کے لئے اجازت نامہ کلمہ طیبہ کہلاتا ہے ۔مطلب یہ کہ بچپن سے جوانی اورجوانی سے بڑھاپے تک آدمی قانون یا ضابطوںکی کسی نا کسی شکل میں پابندی کرتا ہے۔ کیااجازت صرف تحریری ہوتی ہے؟ کیا زبانی اورتحریری اجازت میں کوئی فرق ہوتاہے ؟ کیا ایسے امور بھی ہیںجن میں اجازت کی ضرورت نہیں ہوتی؟ جہاں جہاں اجازت کی شرط قائم کی گئی ہے، چاہے مذہباً ہویااخلاقاً وہاںوہاں اجازت لینالازم ہے ۔ اجازت نامہ کے تحریراوربیان دونوںسے تعلق یکساںطور پر عمل سے ثابت ہوتا ہے۔ کفر سے ایمان کی طرف پلٹنے کی سب سے بڑی شرط شہادتین کازبان سے اقرار اور دل سے تصدیق ہے۔ اس میںکوئی تحریر نہیں ہوتی ۔پوری نسل کا جائز و ناجائز ہونے کا دارومدار نکاح کے جس اجازت نامہ پرمبنی ہوتاہے ۔اس کے بول تحریرمیں نہیں لائے جاتے۔ اس میںگواہان کے نام تحریر اً درج کئے جاتے ہیں اور دیگر شرائط رسم ورواج کے مطابق درج کی جاتی ہیںلیکن نکاح کے بول ہر گز نہیںلکھے جاتے ۔ جدیددنیا میںبھی "I love you"اور I am sorry لکھ کرنہیں بولے جاتے ۔ رب تعالیٰ کے آگے رات کی تاریکی اورتنہائی میں گڑ گڑ کر دعائیں لکھ کر نہیںمانگی جاتیں۔ اسی طرح کوئی نماز بھی نماز جنازہ سمیت لکھ کرادا نہیں ہوتی۔ رب العالمین جو رحمان ہے اس نے پہلے قرآن کا علم سکھایا اور پھر انسان کو خلق کیا اور بعد میں اسے بیان کی قوت عطا فرمائی۔ انسان نے لکھنا اس کے بھی بہت بعدمیں سیکھا تھا۔ وہ سارے امور جن میں اجازت درکار ہے اُن کو خاطر میں نہ لانے والے کو ہرگز کسی اجازت کی ضرورت نہیں رہتی ۔ کیا چور کسی اجازت سے چوری کرتا ہے؟ کیا جھوٹ اجازت سے بولا جاتاہے ؟ کیا منافقت کے لئے اجازت ہوتی ہے؟ دنگا فساد اجازت سے ہوتا ہے؟ کیا انصاف دینے کی اجازت ہوتی ہے؟ بینک ایک دوسرے سے بڑھ چڑھ کر بہتر شرائط پر سود پر رقم حاصل کرنے کے لئے ،اشتہاری مہمیں چلاتے ہیں۔بڑے بڑے پارسا اطمینان سے بغیر ڈکار مارے سود کھاتے ہیں۔ پاکستانیوں نے کبھی اس طرف توجہ ہی نہیں کی کہ اگر پاکستان میںاس وقت پچیس کروڑ لوگ بستے ہیں تو کراماً کاتبین کی تعداد پچاس کروڑ ہے۔ ہر آدمی کے اعمال لکھنے پر دوفرشتے مامور ہیں۔ ایک نیکیاں لکھتا ہے اور دوسرا بدیاں ۔ایک شخص وردی میں ملبوس کسی بلڈنگ کے باہر لوگوں کے آنے جانے پر نظر رکھنے کے لئے کھڑا تھا ۔ایک شخص نے بلڈنگ کے اندر جانے کے لئے اُس سے اجازت چاہی تو اس نے صاف منع کردیا۔ کافی دیر گذرنے کے بعد اس شخص نے حفاظت پرمامور شخص سے دوبارہ پوچھا ۔ اس نے پھر انکار کردیا ۔ تب اُس نے کہا کہ لوگ تو آجارہے ہیں تم انھیں کیوں اجازت دے رہے ہو؟ وہ بولا کیا وہ مجھ سے اجازت مانگ رہے ہیں؟ تم نے اجازت مانگی ہے اس لئے میں نہیں دے رہا۔ ہم لوگ اجازت کے معاملے میں کچھ اسی طرح کے مخمصے کا شکار ہیں۔ پھر ہم کیاکریں؟ ہم بفضل تعالیٰ مسلمان ہیں اور اس بات پرایمان رکھتے ہیں کہ رب تعالیٰ نے اپنے حبیب ؐ پاک کے ذریعے سیدھے راستے کی نشادہی کردی ہے۔ سیدھے راستے پرچلنے کے لئے ہر ایمان والے کو اجازت ہے جبکہ دیگر تمام راستے جو گمراہی اور غضب خداوندی کے راستے ہیں،اس پر چلنے کی اجازت نہیں ہے۔ اب یہ مسلمان کی مرضی ہے کہ وہ اللہ رسول کے بتائے گئے سیدھے راستے پر چلتاہے یا گمراہی کے دیگر راستوں پر۔ اللہ رسول نے سیدھے راستے کو اس قدر آسان اور صاف صاف طریقے سے بتادیا ہے کہ بقائم ہوش وحواس کوئی مسلمان بہکنے کا الزام کسی دوسرے پر نہیں دھر سکتا ۔اجازت صرف بتائی او ر سمجھائی نہیں دکھابھی دی گئی ہے ۔اس لئے غلطی کی گنجائش نشتہ ۔ خدا ہمارا حامی و ناصر ہو۔ آمین۔
QOSHE - اجاز ت نامہ - موسیٰ رضا آفندی
menu_open
Columnists Actual . Favourites . Archive
We use cookies to provide some features and experiences in QOSHE

More information  .  Close
Aa Aa Aa
- A +

اجاز ت نامہ

12 0
20.01.2024




اجازت نامہ ،اجازت نامہ کی تحریری شکل ہوتی ہے۔ جیسے حکم نامہ کا مطلب لکھاہوا حکم ہوتاہے۔ اجازت ایک مونث لفظ ہے جس کا مطلب حکم اور منظوری ہوتاہے ۔ جس بات کی بھی اجازت درکار ہو وہ اجازت زبانی ، تحریری یا اشارۃً لی جاتی ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ اجازت کے معاملے میںدولوگ درکار ہوتے ہیں ایک اجازت دینے والے اور دوسرے اجازت لینے والے۔ ان دونوںمیںسے کسی ایک کی موجودگی اجازت کومفقودکردیتی ہے۔ اجازت نامہ کسی ایک مذہب ، دین دھرم اور عقیدے تک محدود نہیں، اس کا تعلق پوری انسانیت کے ساتھ ہے۔ سارے مذاہب اور عقائد کے پیروکار اپنے اپنے حساب کتاب کے مطابق لاتعداد اجازت ناموں کے محتاج رہتے ہیں۔دنیاوی زندگی کے اندر بھی عمر بھر آدمی روز مرہ کی بنیادوں پر اخلاقی،عدالتی ،حکومتی، سیاسی اور معاشرتی ضابطوں کی پابندی پر مجبور ہے ۔ اگر سارے قوانین اور قواعد وضوابط کو مد نظرکھا جائے تو اندازہ ہی نہیں لگایا جاسکتاکہ زندگی میں ایک فرد کو کتنے اجازت ناموں کی ضرورت ہوتی ہے۔ کیا اجازت نامہ آدمی کی آزادی اور خودمختاری کے خلاف ہے؟ ایسا ہرگز نہیں ہے ۔ اسلئے کہ انسان ،جن اورحیوان جس دنیا میںجیتے ہیں وہ دنیا جس کائنات کا ایک حصہ ہے وہ ایک لامحدود کائنات ہے جس کے اندر کروڑوں چاند تارے ، سورج اور کہکشائیں موجود ہیں۔ سب کے سب ایک معین ضابطے اور قانون پر عمل پیرائی کے پابند ہیں۔ مذاہب عالم چاہے وہ الہامی ہوںیاغیر الہامی اسے ان قواعد وضوابط پر پابند رہنے کے ثمرات اوراُن سے منحرف ہونے کے نتائج سے آگاہ کرچکے ہیں جن پر پابندی سے عمل درآمد انسانی زندگی کی........

© Daily 92 Roznama


Get it on Google Play