عامر نصراللہ میرا کالج زمانے کا دوست ہے ،برسوں پہلے خاندان سمیت کینیڈا منتقل ہو گیا۔اب زیادہ تر ویڈیو کی صورت میں ایک دوسرے کو دیکھتے ہیں۔کل اس نے اپنے گھر کے سامنے سے گزرتی سڑک اور ارد گرد کے کھلے علاقے کی ویڈیو بھیجی۔برف نے سڑک کو ڈھانپ لیا تھا،یہ روئی جیسی برف نہیں تھی بلکہ ہوا چلنے سے ٹھوس بن چکی تھی۔عامر بتا رہا تھا کہ اس صورت میں اسے ضروری کام کے لئے گاڑی پر باہر نکلنا ہے،جبکہ ٹائر پھسلنے کے امکانات بڑھ گئے ہیں۔اس کے بچے اس موسم سے لطف اندوز ہوتے ہیں۔اس علاقے میں گھر ایک دوسرے سے کافی فاصلے پر ہیں۔ہرن، بارہ سنگھے اور ریچھ کئی بار ارد گرد منڈلاتے رہتے ہیں۔پرندے آجاتے ہیں لیکن کوئی انہیں بلا اجازت شکار نہیں کر سکتا۔ ایک موسم سرما میرے دیس میں اترتا ہے،گندم کے پودے زمین سے سر نکال چکے ہیں۔گاوں کبھی جانا ہوتا تھا تو کچی حویلی سے باہر کھیت تک ایک راستہ تھا،گنے کے پاند اس دھول پر بکھرے ہوتے۔سرد موسم سے ٹھٹھرتی دھول راستے میں مونھ چھپائے پڑی ہوتی۔ہمیں کھیسی سے لپیٹ دیا جاتا۔تب موسم خالص تھا اس میں دھواں، پٹرولیم کے ذرات اور کیمیائی مادے نہیں ملے تھے۔تازہ اور گرم گڑ ایک سوغات تھا۔بھینس کے تھنوں سے دودھ کی میٹھی دھاریں اب تک مونھ میں ذائقہ رکھتی ہیں۔ اینگلو سیکسن ثقافتوں میں، برسوں کو سردیوں کے حساب سے شمار کیا جاتا تھا، اس لیے کسی شخص کو’’ساٹھ سردیاں بوڑھا‘‘کہا جا سکتا ہے۔افریقہ کے گھانا اور دوسرے کچھ حصوں میں برساتوں کو عمر ماپنے کا پیمانہ بنایا جاتا ہے ۔موسم سرما کا پہلا دن عام طور پر 10 اور 16 اکتوبر کے درمیان ہوتا ہے۔ عامر نے پوچھا کہ کیا کبھی سوچا کہ کیوں برف کے ذرات ایک دوسرے کے ساتھ چپکے ہوتے ہیں اور کبھی یہ پاؤڈر اور روئی کی طرح ہوتی ہے؟ اس کی وجہ برفانی تودے کے سفر میں مضمر ہے کیونکہ یہ فضا میں سے گرتا ہے۔برف کے تودے جو خشک، ٹھنڈی فضا سے گرتے ہیں چھوٹے اور پاؤڈر کی شکل میں ہوں گے ۔ ہم اسے خشک برف کہتے ہیں ۔ یہ اسکیئنگ کے لیے موزوں ہے، لیکن سنو مین بنانے کے لیے نہیں۔ برف کے گالے جو گیلی برف بنتے ہیں درجہ حرارت 0 °C سے قدرے گرم ہو کر گرے ہوں گے۔یہ سنو بال فائٹ اور سنو مین بنانے کے لیے بہترین ہیں۔مری جیسے علاقوں میں اسی طرح کی برباری ہوتی ہے۔سردیوں میں شہر کی گلیوں میں گلاب دار ریوڑیوں، گرم انڈوں ، مونگ پھلی اور گچک بیچنے والوں کی آوازیں اب کم ہو گئی ہیں لیکن یہ سب سوغاتیں اب بھی بکتی ہیں۔عامر سے پوچھا : کیا یہ سوغاتیں یاد آتی ہیں۔وہ بولا : کچھ چیزیں بنانے کی کوشش کرتے ہیں ، کچھ کو یاد کر تے رہتے ہیں۔ کینیڈا میںسردیوں کے دوران اندر اور باہر دونوں جگہ گرم رکھنا ضروری ہے۔ماحول گرم رکھنے سے زکام، فلو اور صحت کے مزید سنگین مسائل سے بچنے میں مدد مل سکتی ہے۔چوکس و فعال رہنے کے لیے جو کچھ آپ کر سکتے ہیں وہ کرتے رہنا ضروری ہے ، اس سے آپ کی جسمانی اور ذہنی صحت دونوں بحال رہتی ہیں۔میں پچھلے تین ماہ سے دوبارہ جم جانے لگا ہوں، فائدہ ہوا کہ اس بار کولڈ الرجی نہیں ہوئی۔ جم سے پیدل گھر آتے ہوئے سرد موسم بہت رومانوی لگنے لگتا ہے۔جو لوگ گھر میں رہتے ہیں وہ ورزش کریں، کوشش کریں کہ ایک گھنٹے یا اس سے زیادہ دیر تک خاموش نہ بیٹھیں۔ جب آپ فون پر ہوتے ہیں تو اپنے گھر کے ارد گرد چہل قدمی کر کے یا اپنی کرسی سے کھڑے ہو کر غیر فعال حالت میں گزارے ہوئے وقت میں وقفہ لیں۔اگر آپ باہر سیر کے لیے جا رہے ہیں یا باغبانی کر رہے ہیں تو ہلکے کپڑوں کی کئی تہیں پہنیں۔ یاد رکھیں کہ کپڑوں کی کئی پتلی پرتیں آپ کو ایک موٹی پرت سے زیادہ گرم رکھیں گی کیونکہ پرتیں گرم ہوا کو پھنساتی ہیں۔ اس بات کے ثبوت موجود ہیں کہ جو لوگ متحرک ہیں ان میں دل کی بیماری، فالج، ڈپریشن کا خطرہ کم ہوتا ہے اور وہ گرنے کے خطرے کو بھی کم کر سکتے ہیں۔موسم سرما میں اپنے استعمال کی چیزوں اور سواری کی جانچ ضروری ہوتی ہے۔گرمیوں کی طرح موسم سرما میں نئے ٹائروں کی خریداری پر غور کریں۔ موسم سرما کے ٹائر ایسے ٹائر ہیں جو سڑکوں پر زیادہ سے زیادہ کرشن فراہم کرنے کے لیے بنائے گئے ہیں۔ وہ صرف وین، ٹیکسیوں اور دیگر تجارتی گاڑیوں کے لیے نہیں ہیں۔ یہ نجی کاروں کے لیے بھی بہترین ہیں اور جلد رکنے میں آپ کی مدد کر سکتے ہیں ۔بریک کے بعد آپ کے رکنے کے فاصلے کو 40% تک کم کر سکتے ہیں۔سڑک کی حالت دیکھ کر ڈرائیو کریں۔ آگے چلنے والی گاڑی سے فاصلہ رکھیں۔ سڑک کے نشانات پر توجہ دیں۔ مجھے جانے کیچڑ بھری سرد شاموں میں کسی کے چھوٹے چھوٹے قدموں کی چھپ چھپ کیوں نہیں بھولتی،سرد موسم کی وہ بے رحمی کیوں بے چین کر دیتی ہے جب خستہ درو دیوار سے حملہ کرتی سیت کو روکنے والا کوئی نہیں ہوتا۔وہ عورت جس کے بوسیدہ دامن میں اتنی گرمی نہیں کہ وہ سردی سے بچ سکے۔میرے سامنے سوپ کا پیالہ دھرا ہے،چکن ، گوبھی،گاجر کے ٹکڑوں کو چمچ میں لیتا ہوں تو بھاپ کے ساتھ ایک فرحت بخش گرم باس سانس میں اتر جاتی ہے۔ مجھے گرم جیکٹ، مفلر ،اونی جرابوں کے ساتھ ٹانگیں لمبی کئے اصولی طور پر سردی کو یاد نہیں کرنا چاہئے ، خاص طور پر سردی کی سفاکیت کا ذکر تو بالکل نہیں کرنا چاہئے لیکن کیا کروں میرے اندر کچھ الٹ پلٹ ہو گئی ہے۔میں سردی میں اداس نظمیں لکھتا ہوں، دکھوں کو یاد کرتا ہوں،لمحوں کے دئیے زخم کریدتا ہوں۔میرے بازو کو تکیہ بنائے میری بیٹی ویڈیو دیکھتی ہے۔برفباری ہو رہی ہے، عامر برفباری میں احتیاطوں کے بارے میں کینیڈا کی حکومت کی ہدایات بتا رہا ہے۔لوگ سنو مین بنا رہے ہیں،مری میں گاڑیاں پھسل رہی ہیں۔بچے ایک دوسرے پر برف کے گولے پھینک رہے ہیں۔میں کیا کروں ، میرے اندر کچھ جم گیا ہے ۔کوئی سورج نکلے ، کوئی مہربان کرن توجہ کرے ۔کوئی تو آس دلائے کہ سردی کے بعد بہار آئے گی، رت بدلے گی۔ اطہر ناسک نے کہا تھا : سورج لحاف اوڑھ کے سویا تمام رات سردی سے اک پرندہ دریچے میں مر گیا
QOSHE - سردی سے اک پرندہ دریچے میں مر گیا - اشرف شریف
menu_open
Columnists Actual . Favourites . Archive
We use cookies to provide some features and experiences in QOSHE

More information  .  Close
Aa Aa Aa
- A +

سردی سے اک پرندہ دریچے میں مر گیا

11 0
05.01.2024




عامر نصراللہ میرا کالج زمانے کا دوست ہے ،برسوں پہلے خاندان سمیت کینیڈا منتقل ہو گیا۔اب زیادہ تر ویڈیو کی صورت میں ایک دوسرے کو دیکھتے ہیں۔کل اس نے اپنے گھر کے سامنے سے گزرتی سڑک اور ارد گرد کے کھلے علاقے کی ویڈیو بھیجی۔برف نے سڑک کو ڈھانپ لیا تھا،یہ روئی جیسی برف نہیں تھی بلکہ ہوا چلنے سے ٹھوس بن چکی تھی۔عامر بتا رہا تھا کہ اس صورت میں اسے ضروری کام کے لئے گاڑی پر باہر نکلنا ہے،جبکہ ٹائر پھسلنے کے امکانات بڑھ گئے ہیں۔اس کے بچے اس موسم سے لطف اندوز ہوتے ہیں۔اس علاقے میں گھر ایک دوسرے سے کافی فاصلے پر ہیں۔ہرن، بارہ سنگھے اور ریچھ کئی بار ارد گرد منڈلاتے رہتے ہیں۔پرندے آجاتے ہیں لیکن کوئی انہیں بلا اجازت شکار نہیں کر سکتا۔ ایک موسم سرما میرے دیس میں اترتا ہے،گندم کے پودے زمین سے سر نکال چکے ہیں۔گاوں کبھی جانا ہوتا تھا تو کچی حویلی سے باہر کھیت تک ایک راستہ تھا،گنے کے پاند اس دھول پر بکھرے ہوتے۔سرد موسم سے ٹھٹھرتی دھول راستے میں مونھ چھپائے پڑی ہوتی۔ہمیں کھیسی سے لپیٹ دیا جاتا۔تب موسم خالص تھا اس میں دھواں، پٹرولیم کے ذرات اور کیمیائی مادے نہیں ملے تھے۔تازہ اور گرم گڑ ایک سوغات تھا۔بھینس کے تھنوں سے دودھ کی میٹھی دھاریں اب تک مونھ میں ذائقہ رکھتی ہیں۔ اینگلو سیکسن ثقافتوں میں، برسوں کو سردیوں کے حساب سے شمار کیا جاتا تھا، اس لیے کسی شخص کو’’ساٹھ سردیاں بوڑھا‘‘کہا جا........

© Daily 92 Roznama


Get it on Google Play