پچھلے چند ہفتوں میں سٹاک مارکیٹ بلندی کی طرف جا رہی ہے۔الیکشن میں حصہ لینے کی خواہاں سیاسی جماعتوں کی طرف سے ابھی تک کوئی معاشی یا مالیاتی پالیسی سامنے نہیں آئی۔میں نے کوشش کی ہے کہ سرمایہ کاروں کے پر اعتماد فیصلوں کی وجہ جان سکوں۔اگر سیاسی عدم استحکام ،پیداواری عمل کی غیر فعالیت اور کاروباری افراد کے مسائل کی بات کی جائے تو یہ سب اپنی جگہ موجود ہیں،بس ایک فرق پڑا ہے ،یہی فرق سٹاک مارکیٹ کی تیزی کی وجہ بن رہا ہے کہ کچھ عرصہ پہلے ملک کا کوئی والی وارث نظر نہیں آتا تھا۔ اب نگران وزیر اعظم اور آرمی چیف دوست ممالک کے ساتھ بات کر رہے ہیں۔شکایات سننے کو ملی ہیں لیکن یہ بھی ہوا کہ کاروباری افراد کو پیغام گیا کہ ملک کو برباد ہوتے ہوئے نہیں دیکھا جا سکتا۔ پاکستان کا بینچ مارک شیئر انڈیکس منگل کو 60,000 سے تجاوز کر کے 60,500.61 پوائنٹس کی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا ہے۔ پاکستان سٹاک ایکسچینج کی ویب سائٹ کے اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ یہاں اچھی خبریں بن رہی ہیں۔ سٹاک مارکیٹ میں کام کرنے والے سرمایہ کاروں کو توقع ہے کہ سٹیٹ بینک کی نئی زری پالیسی میں سود کی شرح میں جلد کٹوتی کی جائے گی۔اس وقت سود کی شرح 22 فیصد کی بلند ترین سطح پر ہے۔سرامیہ کاروں کا خیال ہے کہ اس شرح پر بینکوں سے لین دین ان کے کاروبار کو فائدہ نہیں پہنچا سکتا۔کاروباری افراد مال کے بدلے ادائیگیوں، تنخواہوں،نئے منصوبوں اور ہنگامی اخراجات کے لئے بینکوں سے قرض لیتے ہیں، عام طور پر اس نوع کا قرض قلیل المدتی ہوتا ہے۔شرح سود زیادہ ہونے کی وجہ سے بینکوں کا کاروبار متاثر ہوا ہے۔ مہنگائی عروج پر پہنچ گئی ہے،رواں برس اکتوبر میں مہنگائی کی سالانہ شرح میں اضافہ 26.9 فیصد پر آ چکا ہے۔مہنگائی ،پاکستان کی سیاسی اور معاشی مشکلات کے باوجود، اس سال انڈیکس میں 48 فیصد سے زیادہ کا اضافہ ہوا ہے، جب کہ بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے جولائی میں قرضوں کی خودمختار ڈیفالٹ کو روکنے کے لیے 3 بلین ڈالر کے قرض پروگرام کی منظوری دی تھی۔آئی ایم ایف کے ساتھ حالیہ دنوں مذاکرات کا نیا دور ہوا ہے جس میں عالمی ادارے نے پاکستان کے اقدامات پر تسلی کا اظہار کیا ہے، اگرچہ کچھ مطالبات اور سفارشات بھی پیش کی گئی ہیں لیکن آئی ایم ایف کا اطمینان سرمایہ کاروں کو حوصلہ دے رہا ہے کہ وہ سٹاک مارکیٹ میں مستعد رہیں۔ سٹاک مارکیٹ موجودہ IMF اسٹینڈ بائی ارینجمنٹ کے تحت فنڈز کی دوسری قسط کے لیے سٹاف کی سطح کے کامیاب معاہدے کا خیرمقدم کر رہی ہے، اس کے ساتھ دسمبر میں فنڈز کی متوقع تقسیم اور مختلف اداروں کی جانب سے غیر ملکی زرمبادلہ کی آمد کا بھی خیرمقدم کیا جا رہا ہے۔اس حقیقت کے باوجود کہ مارکیٹ اب تک کی بلند ترین سطح پر ٹریڈ کر رہی ہے، مارکیٹ کی تشخیص اب بھی پرکشش ہے کیونکہ KSE100 انڈیکس اس وقت پچھلے 5 برسوں کے اوسط کے مقابلے میں 4.5 گنا منافع پر ٹریڈ کر رہا ہے۔ مارکیٹ میں موجودہ تیزی بنیادی طور پر مستقبل میں شرح سود میں کٹوتی کی بڑھتی ہوئی توقعات، غیر قانونی غیر ملکی کرنسی کی تجارت اور ڈالر کے سمگلروں کے خلاف کارروائی کی وجہ سے شرح مبادلہ میں بہتری اور پٹرول کی گرتی ہوئی قیمتوں سے مثبت رخ دکھا رہی ہے۔ کچھ عرصہ قبل بیجنگ میں تیسرے بیلٹ اینڈ روڈ فورم کے موقع پر دوطرفہ اقتصادی تعاون کو بڑھانے کے لیے پاکستان نے چین کے ساتھ معاہدوں پر دستخط کیے تھے۔ پچھلے مہینے کے لیے متوازن کرنٹ اکاؤنٹ اور آئی ایم ایف پروگرام کے کامیاب جائزے کی امیدوں نے بھی سرمایہ کاروں کے جذبات کو ابھارنے میں کردار ادا کیا ہوگا لیکن یہ خدشات برقرار ہیں کہ موجودہ اضافہ عارضی ہو سکتا ہے اور یہ کہ کچھ بڑے سرمایہ کار نظام میں ہیرا پھیری کر رہے ہیں۔ اس طرح کے خدشات خوردہ سٹاک کی تجارت میں بہت کم عوامی شرکت سے پیدا ہوتے ہیں کیونکہ 61 فیصد امریکیوں، 13 فیصد چینیوں اور 8 فیصد بھارتیوں کے مقابلے میں صرف 0.1 فیصد پاکستانیوں نے حصص میں سرمایہ کاری کی ہے۔ جب تک خوردہ سرمایہ کاروں کی تعداد میں اضافہ نہیں ہوتا، سٹاک مارکیٹ غیر محفوظ اور بڑے بروکرز اور سرمایہ کاروں کے رحم و کرم پر رہے گی۔مقامی اور خوردہ سرمایہ کار اس بات کا جائزہ لے رہے ہیں کہ مستقبل کی معاشی پالیسیاں کون بنائے گا۔ مختلف ممالک میں تعینات پاکستانی سفیروں کو ممکنہ سرمایہ کاروں کی تلاش اور انہیں اپنے ملک میں سرمایہ کاری کے لیے راضی کرنے کے لیے کام سونپا جاتا ہے۔ سفارت کاروں کی ذمہ داری ہے کہ وہ پاکستان کے سافٹ امیج کو ابھاریں اور غیر ملکی سرمایہ کاروں کو ملک میں سرمایہ کاری کے مواقع سے آگاہ کریں۔ غیر ملکی اور ملکی سرمایہ کاری کو راغب کرنے کے لیے، حکومت کو سرمایہ کاری کا بہترین ماحول فراہم کرنا چاہیے۔ پاکستان میں بہت سے ممکنہ شعبے ہیں جہاں غیر ملکی سرمایہ کاری کو راغب کیا جا سکتا ہے۔ صنعتی شعبہ ملکی معیشت کو زبردست فروغ دے سکتا ہے۔ ہمیں غیر ملکی سرمایہ کاروں کو ان کی سرمایہ کاری کے لیے ون ونڈو آپریشن فراہم کرنا چاہیے۔ مزید یہ کہ سیاحت کی صنعت بھی ایک ممکنہ شعبہ ہے جو ملکی معیشت کو مضبوط کر سکتا ہے۔ حکومت کی ترجیح آئی ٹی سیکٹر ہونا چاہیے ، اس میں ترقی کی بہت زیادہ صلاحیت موجود ہے۔ اس صنعت کو زیادہ سے زیادہ فروغ دینے کے لیے ملک میں آئی ٹی مراکز کی تعداد قائم کرنے کی ضرورت ہے۔ نوجوانوں کو آئی ٹی کی تربیت فراہم کی جائے تاکہ انہیں نوکریاں مل سکیں۔ زیادہ سے زیادہ توجہ مغرب کے ساتھ تجارت پر ہونی چاہیے۔اس سے زرمبادلہ کے مسائل حل ہوتے ہیں۔سب سے ضروری امر یہ کہ معاشی استحکام کے لئے کسی کو اپنا کردار بطور ضمانتی ادا کرنا ہو گا جو سر دست آرمی چیف نبھا رہے ہیں۔
QOSHE - سٹاک مارکیٹ میں تیزی: ضمانتی کا کردار - اشرف شریف
menu_open
Columnists Actual . Favourites . Archive
We use cookies to provide some features and experiences in QOSHE

More information  .  Close
Aa Aa Aa
- A +

سٹاک مارکیٹ میں تیزی: ضمانتی کا کردار

8 0
01.12.2023




پچھلے چند ہفتوں میں سٹاک مارکیٹ بلندی کی طرف جا رہی ہے۔الیکشن میں حصہ لینے کی خواہاں سیاسی جماعتوں کی طرف سے ابھی تک کوئی معاشی یا مالیاتی پالیسی سامنے نہیں آئی۔میں نے کوشش کی ہے کہ سرمایہ کاروں کے پر اعتماد فیصلوں کی وجہ جان سکوں۔اگر سیاسی عدم استحکام ،پیداواری عمل کی غیر فعالیت اور کاروباری افراد کے مسائل کی بات کی جائے تو یہ سب اپنی جگہ موجود ہیں،بس ایک فرق پڑا ہے ،یہی فرق سٹاک مارکیٹ کی تیزی کی وجہ بن رہا ہے کہ کچھ عرصہ پہلے ملک کا کوئی والی وارث نظر نہیں آتا تھا۔ اب نگران وزیر اعظم اور آرمی چیف دوست ممالک کے ساتھ بات کر رہے ہیں۔شکایات سننے کو ملی ہیں لیکن یہ بھی ہوا کہ کاروباری افراد کو پیغام گیا کہ ملک کو برباد ہوتے ہوئے نہیں دیکھا جا سکتا۔ پاکستان کا بینچ مارک شیئر انڈیکس منگل کو 60,000 سے تجاوز کر کے 60,500.61 پوائنٹس کی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا ہے۔ پاکستان سٹاک ایکسچینج کی ویب سائٹ کے اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ یہاں اچھی خبریں بن رہی ہیں۔ سٹاک مارکیٹ میں کام کرنے والے سرمایہ کاروں کو توقع ہے کہ سٹیٹ بینک کی نئی زری پالیسی میں سود کی شرح میں جلد کٹوتی کی جائے گی۔اس وقت سود کی شرح 22 فیصد کی بلند ترین سطح پر ہے۔سرامیہ کاروں کا خیال ہے کہ اس شرح پر بینکوں سے لین دین ان کے کاروبار کو فائدہ نہیں پہنچا سکتا۔کاروباری افراد مال کے بدلے........

© Daily 92 Roznama


Get it on Google Play