مندرجہ بالا عنوان سے میں نے آج سے تقریباً تیس سال پہلے ایک مضمون لکھا تھا جو میری کتاب ’’آفندی کے مضامین‘‘ میںچھپ چکاہے۔ موجودہ دورمیں چونکہ نماز اور زکوٰۃدونوں کی اہمیت اور افادیت میںاُس وقت کی نسبت زیادہ اضافہ ہوچکا ہے ،اس سے چند آپ کے لئے پیش کرتاہوں۔ سب جانتے ہیں کہ مسلمان پر د ن میں پانچ مر تبہ نماز فر ض ہے مسلمان نماز سے ہی پہچانا جاتاہے کیونکہ ایمان اور ایقان کے باوجود مسلمان پر واجب ہے کہ وہ کم از کم پانچ مرتبہ روزانہ باقاعدہ وقفے وقفے سے تصدیق قلب کے ساتھ اعلانیہ ظاہر کرے کہ وہ خدا کو ایک اور لاشریک مانتا ہے ۔خالق کائنات سے زیادہ بھلا اس بات سے کون واقف ہے کہ ’’انسان بڑے گھاٹے میں ہے۔‘‘ عبادت ہر دین دھرم کا اٹوٹ انگ ہوتی ہے لیکن مسلمان کی نماز ہردھرم کی عبادت سے ناصرف صورت بلکہ نوعیت کے ہر انداز سے بھی مختلف اور جدا ہے ۔ نماز بری باتوں سے روکتی ، جسم کو پاک صاف رکھتی اور زندگی کو نظم سے روشناس کراتی ہے ۔ انسان میں عاجز ی پیدا کرتی ہے۔ لیکن ہم اپنی دکھاوے کی عبادتوں پر مغرور اورنازاں ہوتے وقت ہم بھو ل جاتے ہیں کہ عبادت پر غرور کرنے والا راندہ درگاہ رب العزت بن جاتاہے۔ہم نے کبھی اس بات پر غور ہی نہیں کیا کہ بار بار نماز قائم کرو اور زکواۃ ادا کرو کا حکم کیوں نازل ہوتا رہا؟ کیا چیز ہے جو زکواۃ کے ساتھ نماز کو جوڑے ہوئے ہے؟ ۔ ہم ہرطرح سے امیر ہوتے ہوئے غریب ہیں۔ صاحب حیثیت ہونے کے باوجود محتاج ہیں۔ اختیار رکھنے کے باوجود مجبور ہیں۔زبان رکھتے ہوئے گونگے ، کانوں کے ساتھ بہرے اور بنیائی کے باوجود اندھے ہیں۔ یہ سزائیں ہمیں اس لئے مل رہی ہیں کیونکہ ہم نے ہمیشہ زکواۃکو نماز سے جد اکرکے دیکھا ہے جبکہ اُن کی جدائی ممکن نہیں کیونکہ انھیں اللہ نے جوڑ رکھا ہے۔ ذراغو ر کریں تو معلوم ہوگا کہ نماز اللہ کے لئے ہے اور زکواۃ لوگوں کے لئے ۔ اللہ یہ چاہتا ہے کہ جو اس کابنے وہ لوگوں کا بھی بنے ۔ اللہ کو یہ بات ہر گز پسند نہیںکے اُسے سجدہ کرنے والا لوگوں کو دھتکارے یہی وجہ ہے کہ آدم کی تخلیق کے بعد فرشتوں کو سجدہ کرنے کا حکم آدمؑ کے لئے دیا گیا ۔ یہ کہانی بڑی گہری ہے اور مسلسل غوروفکر چاہتی ہے۔ ’’اسد اللہ خان غالب کی طرح ہم بھی شاید آدھے مسلمان ہیں ۔ اللہ کو ایک مانتے ہیں لیکن امیدیں بتوں سے وابستہ کرتے ہیں ۔ ایمان والے ہوکر بھی اندیشے پالتے ہیں ۔ خدا رکھتے ہوئے بھی غم سے آزاد نہیں۔ جس طرح نماز یں پڑھنے کے باوجود زکواۃ دیتے وقت تکلیف محسوس ہوتی ہے اور پھر بھی اتراتے ہیں ۔ اللہ ہمیں احساس زیاں کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین ’’نماز ایمان ہے اور زکواۃ معیشت ۔ مطلب صاف ظاہر ہے یعنی معیشت نماز سے مستحکم ہوتی ہے ۔ معیشت اور نماز کا رشتہ بڑا گہرا ہے جو آج کے مسلمان کی سمجھ سے باہر ہے۔ یہ اللہ کا قہر ہے کہ اکیسیویں صدی کے مسلمان کی سمجھ سے اور بھی بہت کچھ باہر ہے کیونکہ وہ باری تعالیٰ کے فضل سے محروم ہوگیا ہے ۔کیوں؟ اسی لئے کہ اللہ کے فضل کو وہ لوٹی ہوئی دولت کے معنی پرلیتا ہے۔ اسی لئے رشوت اورچوربازاری کے پیسوں سے بنے ہوئے محلات ، رکشوں ، ویگنیوں ، موٹرکاروں کی پشت پر حتیٰ کہ قسم قسم کی کوٹھیوں اور کوٹھوں پر ’’ھٰذا من فضل ربی ‘‘ لکھا ہوا نظر آتا ہے ۔ مسلما ن بھو ل جاتاہے کہ اللہ جس پر فضل کرتاہے اسے سمجھ عطا کردیتا ہے جبکہ معاشی استحکام نماز کی سمجھ میں پوشیدہ ہے نا کہ اڑھائی فیصد زکواۃ کی جبر اً کٹوتی میں ۔وہ بھول گیا ہے کہ جو مسلمان تھے وہ رزق طیب سے بھی حالت رکو عمیں زکواۃ دیتے تھے اور ہم حرام کی کمائی سے بھی زکواۃ دینے پرموت کو ترجیح دیتے ہیں۔ بیسیویں صدی میںکمیونزم اور سوشلزم اس لئے چھائے رہے کیونکہ زکواۃ کی تھوڑی سی سمجھ کو اپنے فلسفے کی بنیاد بنایا اور ’’ہم بھی کھائیں تم بھی کھائو‘‘ کے نعرے تلے لوگوں کو انقلاب کے لئے جمع کیا جبکہ زکواۃ کا فلسفہ ’’ہم نہیں کھاتے تم کھائو‘‘ کا جھنڈا لہراتے ہوئے خود مسلمانوں کو بھی اپنے سائے تلے نہ لاسکا اور اتنا پیچھے رہ گیا کہ آج مسلمان دولتمند ہوتے ہوئے بھی سب سے بڑا بھکاری بن کر ابھر اہے ۔ مسلمان بھول گیاہے کہ روزہ دار مسلسل تین دن تک مسکین ، یتیم اور قیدی کو خالی ہاتھ نہیں لوٹا تا کیونکہ نماز اور زکواۃ کے گہرے اور مربوط رشتے سے آگاہ ہوتا ہے ۔ نماز عبادت اور زکواۃ فلاح ہے۔ یہ ہر گز ممکن نہیں کہ خدا کو سجدہ کرنے والا بندوں کا خیر خواہ نہ ہو۔ دین مصطفیٰ ؐ انسان کو گھاٹے میںنہیں نفع میںدیکھنا چاہتاہے ۔ اللہ کے آگے جھکنے والا ظلم کی کوئی صورت برداشت نہیں کرسکتا کیونکہ یہ اس کے سجدے کو بے معنی بنادے گا۔ عورت بھی مسجد نبوی میں عورت نماز پڑھ سکتی ہے۔ خانہ کعبہ میںنماز پڑھ سکتی ہے ۔ مسلمان نہیں جانتاکہ نمازایسے خزانے کی کنجی ہے کیونکہ سارے خزانوں سے بے نیاز کردیتی ہے ۔صحیح نماز پڑھنے والا بادشاہ ہوتا ہے گداگر نہیں۔ نماز عاجزی کے روپ میںحکمرانی عطا کرتی ہے۔ دلوں پرحکمرانی عطا کرتی ہے۔ صحیح نماز پڑھنے والا دن کا آغاز چہل قدمی ، ورزش ، موسیقی ، رقص ، ریاض ، ٹی وی یا ریڈیو سے نہیں سجدے سے کرتا ہے۔ یہ ایک سجدہ اُسے دن بھر کے بے شمار سجدوں سے نجات عطا کردیتاہے ۔ اسے باعزت اور باوقار بنا دیتا ہے اس قدر باوقار اور باعزت کہ موت آنے پر اسے پورے اسلامی اعزاز کے ساتھ دفن کیا جاتاہے ۔ یہ اعزاز پرچم سرنگوں کرنے سے نہیں، تابوت پرجھنڈا لہرانے سے نہیں ، بگل بجانے اور گولوں کو داغنے سے نہیں بلکہ نماز کی سلامی سے دیا جاتاہے۔ نماز جنازہ کی سلامی سے مسلمان رخصت ہوتاہے۔ چاہے شہنشاہ ہو کہ بھکاری ، کالا ہوکہ گورا ، عورت ہوکہ مرد، باپ ہو یا بیٹا ، عالم ہو یا کوئی عام مسلمان ، کچھ بھی ہو اگر مسلمان ہے تو نماز کی سلامی کا حقدار رہتاہے ۔ نماز کا خالق اسے یہ عزت اس لئے بخشتاہے کہ وہ اُس کی مخلوق کی عزت کرے۔ کاش ہم بھی عزت دار بن سکیں ۔ خدا ہمارا حامی و ناصر ہو ۔آمین۔
QOSHE - صلوٰۃ و زکوٰۃ - موسیٰ رضا آفندی
menu_open
Columnists Actual . Favourites . Archive
We use cookies to provide some features and experiences in QOSHE

More information  .  Close
Aa Aa Aa
- A +

صلوٰۃ و زکوٰۃ

21 0
25.11.2023




مندرجہ بالا عنوان سے میں نے آج سے تقریباً تیس سال پہلے ایک مضمون لکھا تھا جو میری کتاب ’’آفندی کے مضامین‘‘ میںچھپ چکاہے۔ موجودہ دورمیں چونکہ نماز اور زکوٰۃدونوں کی اہمیت اور افادیت میںاُس وقت کی نسبت زیادہ اضافہ ہوچکا ہے ،اس سے چند آپ کے لئے پیش کرتاہوں۔ سب جانتے ہیں کہ مسلمان پر د ن میں پانچ مر تبہ نماز فر ض ہے مسلمان نماز سے ہی پہچانا جاتاہے کیونکہ ایمان اور ایقان کے باوجود مسلمان پر واجب ہے کہ وہ کم از کم پانچ مرتبہ روزانہ باقاعدہ وقفے وقفے سے تصدیق قلب کے ساتھ اعلانیہ ظاہر کرے کہ وہ خدا کو ایک اور لاشریک مانتا ہے ۔خالق کائنات سے زیادہ بھلا اس بات سے کون واقف ہے کہ ’’انسان بڑے گھاٹے میں ہے۔‘‘ عبادت ہر دین دھرم کا اٹوٹ انگ ہوتی ہے لیکن مسلمان کی نماز ہردھرم کی عبادت سے ناصرف صورت بلکہ نوعیت کے ہر انداز سے بھی مختلف اور جدا ہے ۔ نماز بری باتوں سے روکتی ، جسم کو پاک صاف رکھتی اور زندگی کو نظم سے روشناس کراتی ہے ۔ انسان میں عاجز ی پیدا کرتی ہے۔ لیکن ہم اپنی دکھاوے کی عبادتوں پر مغرور اورنازاں ہوتے وقت ہم بھو ل جاتے ہیں کہ عبادت پر غرور کرنے والا راندہ درگاہ رب العزت بن جاتاہے۔ہم نے کبھی اس بات پر غور ہی نہیں کیا کہ بار بار نماز قائم کرو اور زکواۃ ادا کرو کا حکم کیوں نازل ہوتا رہا؟ کیا چیز ہے جو زکواۃ کے ساتھ نماز کو جوڑے ہوئے ہے؟ ۔ ہم ہرطرح سے امیر ہوتے ہوئے غریب ہیں۔ صاحب........

© Daily 92 Roznama


Get it on Google Play